حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعہ المصطفی العالمیہ خراسان کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین روح اللہ سعیدی فاضل نے یمنی وفد کا استقبال کرتے ہوئے کہا: یہ ہمارے لیے باعث افتخار ہے کہ ہم یمن کے مقاوم اور دلیر عوام کی میزبانی کر رہے ہیں۔ یمنی عوام نے اپنے ثابت قدم عزم و ارادے سے امریکہ اور اسرائیل جیسی استکباری طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: یمن کے عوام کے مضبوط عزم نے یمن کو ایک ایسی قوم بنا دیا ہے جو تاریخ میں مقاومت کی علامت بن چکی ہے، اور یہ حقیقت خطے کے موجودہ حالات سے واضح طور پر ظاہر ہوتی ہے۔
سعیدی فاضل نے کہا: آج یمن کی سیاسی اور سماجی حیثیت باعث فخر ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم مشہد مقدس میں یمنی بھائیوں کے ساتھ ہیں، جو تھکن سے نا آشنا ہیں اور دنیا بھر میں توحید کا پیغام عام کر رہے ہیں۔
انہوں نے جامعہ المصطفی العالمیہ خراسان کی تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں کا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ یہاں 16 علمی شعبے اور 34 تعلیمی پروگرام چل رہے ہیں، جن میں 2500 سے زائد طلبہ، مرد و خواتین، تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہاں فقہ، اصول، قرآنی علوم، حدیث، تاریخ، فلسفہ اور دیگر اسلامی علوم کے مختلف شعبہ جات میں تعلیم دی جاتی ہے۔
حجت الاسلام سعیدی فاضل نے یمن کے مختلف فکری دھاروں اور مکاتب فکر پر تحقیقی نشستوں کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے یمن کے ساتھ تحقیقی میدان میں تعاون کے امکانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا: یمن کے زیدی، سنی اور دیگر مکاتب فکر کے بڑے علماء کے ساتھ علمی تبادلے کو مزید فروغ دینا ضروری ہے۔ یمن کی کتب میں موجود روایات کو سامنے لانے کی اشد ضرورت ہے، جن تک دیگر مسلمان ابھی رسائی نہیں رکھتے۔
انہوں نے مزید کہا: اسلامی تہذیب کی تعمیر نو کا انحصار علم اور ثقافت پر ہے۔ مختلف قوموں کے درمیان علمی و ثقافتی تعاون، خصوصاً مزاحمت کی ثقافت، ہمیں ایک مشترکہ فکری راستے پر گامزن کر سکتا ہے اور ایک نئی تحریک کو جنم دے سکتا ہے جو عالمی سطح پر اثرات مرتب کرے گی۔